پشاور (بیورو رپورٹ + ایجنسیاں) پشاور شہر کے علاقہ منڈا بیری میں عوامی نیشنل پارٹی کے انتخابی جلسہ میں خودکش بم دھماکے کے نتیجہ میں 18 افراد جاںبحق اور 50 شدید زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونیوالوں میں تھانہ کوتوالی کے ایس ایچ او سمیت 5 پولیس اہلکار اور ایک صحافی شامل ہیں۔ جبکہ زخمیوں میں سابق وفاقی وزیر غلام احمد بلور بھی شامل ہیں۔ 9 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ تفصیلات کے مطابق پشاور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ون سے اے این پی کے امیدوار غلام احمد بلور کی انتخابی مہم کے سلسلے میں منڈا بیری میں ایک انتخابی جلسہ کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں غلام احمد بلور کے علاوہ صوبائی اسمبلی کے امیدوار ہارون بلور بھی شریک تھے۔ دونوں رہنما جب جلسہ گاہ پہنچے تو وہاں ایک زوردار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ہارون بلور کی گاڑی نے آگ پکڑ لی۔ دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ چاروں طرف انسانی اعضا بکھر گئے۔ جاںبحق ہونے والوں میں ایس ایچ او تھانہ کوتوالی عابدالرحمان‘ ڈرائیور امجد‘ اے ایس آئی حسین خان اور گن مین فرہاد کے علاوہ اسد ولد صلاح الدین اور مزمل ولد خان محمد شامل ہیں۔ دھماکے کے فوراً بعد لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ بم ڈسپوزل یونٹ کے سربراہ کے مطابق یہ خودکش دھماکہ تھا جس میں 6 کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ انہوں نے بتایا خودکش حملہ آور کا سر اور دیگر اعضاءجائے وقوعہ سے مل گئے۔ اس موقع پر اے این پی کے درجنوں کارکن ہسپتال پہنچ گئے اور دھماکے کے خلاف نعرے بازی کی۔ سی سی پی او پشاور لیاقت علی نے کہا دھماکہ خودکش تھا۔ خودکش حملہ آور نے گاڑی کے قریب آ کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ تحریک طالبان پاکستان نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ آن لائن کے مطابق صدر زرداری، نگران حکومت اور سیاسی رہنماﺅں نے دہشت گردی کے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ پولیس کے مطابق دھماکے میں غلام احمد بلور کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جنہیں اس حملے میں معمولی چوٹیں آئیںجس کے بعد انہیںہسپتال سے طبی امداد دے کر فارغ کر دیا گیا۔ سابق صوبائی وزیر بشیر احمد بلور شہید کے صاحبزادہ ہارون بلور نے بھی اس میٹنگ میں شرکت کرنا تھی وہ بھی محفوظ رہے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ سی سی پی او نے صحافیوں کو بتایا حملہ آور نے غلام احمد بلور کی گاڑی کے قریب آکر خود کو اڑا دیا۔ جس کی وجہ سے ان کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچا۔ دھماکے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور سکیورٹی فورسز نے علاقے کو مکمل طور پر سیل کر کے گھیرے میں لے لیا۔ اے این پی کے رہنما زاہد خان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ان کی جماعت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دیتی رہے گی، فول پروف سکیورٹی انتظامات نہ کرنے پر الیکشن کمشن کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں گے۔ اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا باچا خان کے پیروکار ہیں میدان نہیں چھوڑیں گے۔ اے این پی کے رہنماﺅں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایسی صورت حال میں شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد کیسے ہو گا۔ صدر مملکت نے اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی کو ٹیلیفون کر کے حملے کی مذمت کی اور واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا۔ نگران وزیراعظم نے بھی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ نگران وزیر داخلہ ملک حبیب خان نے خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے سیاسی رہنماﺅں کی سکیورٹی بڑھانے اور حفاظتی اقدامات سخت کرنے کی ہدایت کر دی۔ انہوں نے اے این پی کے رہنماﺅں کو سخت ترین سکیورٹی کی ہدایت کی۔ علاوہ ازیں نوازشریف، قائد الطاف حسین، عمران خان، مولانا فضل الرحمن، چودھری شجاعت حسین، منور حسن، پرویز الٰہی، چاروں صوبوں کے نگران وزرائے اعلیٰ وگورنرز، نگران صوبائی و وفاقی وزرا اور دیگر سیاسی و سماجی اور مذہبی رہنماﺅں نے اے این پی کے جلسے پر خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔ این این آئی کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطا ف حسین نے کہا ہے اس وقت آزادانہ ماحول میں انتخابی مہم صرف پنجاب میں چل رہی ہے جبکہ ملک کے باقی تین صوبوں میں خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے اور دہشت گردی کے واقعات عروج پر ہیں۔ ان حالات میں دہشت گردی کا شکار تمام قوتوں کو مل جل کر کوئی لائحہ عمل بنانا ہو گا۔ انہوں نے یہ بات اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ سپیشل رپورٹ کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی نے کہا ہے میں نے الیکشن کمشن اور نگران وزیراعظم کو اے این پی کے امیدواروں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے پیش نظر سکیورٹی فراہم کرنے کے لئے خط لکھا تھا لیکن ابھی تک ہمیں اس کا جواب نہیں دیا گیا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اسفندیار ولی نے کہا مجھے محسوس ہو رہا ہے، اے این پی کو انتخابات سے نکالنے کی سازش ہو رہی ہے اس لئے ہمیں سکیورٹی نہیں دی جا رہی۔ صوبائی نگران حکومت اور الیکشن کمشن تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ گذشتہ روز کے خودکش کا ہدف غلام احمد بلور تھے۔ ایک خاص طبقہ چاہتا ہے لبرل طبقہ سیاست سے نکل جائے۔ انتخابات نہ ہوئے تو حالات اس سے بھی زیادہ خراب ہوں گے۔ سابق وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ الیکشن میں ایک سیکنڈ کی تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔ اے این پی کو الیکشن سے باہر کرنے والوں کو پچھتانا پڑے گا۔ وقت نیوز کے مطابق تحریک طالبان پاکستان نے پشاور دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ طالبان ترجمان نے کہا ہے حملے کا ہدف ہارون بلور تھے۔ دھماکے کی زد میں آنے پر غلام احمد بلور سے معذرت خواہ ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ نے اے این پی کی قیادت کو دوبارہ سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزیر داخلہ ملک حبیب خان نے اے این پی کی قیادت کو دوبارہ سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا اے این پی رہنما¶ں اور امیدواروں کو مناسب سکیورٹی دی جائے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان سینیٹر زاہد خان نے کہا ہے گذشتہ روز کے واقعے کا ذمہ دار الیکشن کمشن ہے، الیکشن کمشن اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہا ہے، الیکشن کمشن کے کہنے پر اے این پی کے رہنما¶ں سے سکیورٹی واپس لی گئی۔ حالات جیسے بھی ہوں الیکشن کو ملتوی نہیں ہونے دیں گے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق پشاور کے علاقہ گل بہار نمبر ون میں پی پی کے امیدوار ذوالفقار افغانی کے گھر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا، حملے میں ذوالفقار افغانی اور ان کے اہلخانہ محفوظ رہے۔ ذوالفقار افغانی این اے ون سے پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں۔
پشاور: خودکش بم دھماکے کے بعد گاڑی کو آگ لگی ہے جبکہ جاں بحق ہونیوالے شخص کی نعش سڑک پر پڑی ہے
No comments:
Post a Comment